Urdu Articles

ممتاز صحافی، پروفیسر وارث میر کی 35 ویں برسی آج منائی جائیگی

لاہور ممتاز صحافی، دانشور پروفیسر وارث میر کی 35ویں برسی آج منائی جارہی ہے جو 9 جولائی 1987 کو صرف 48 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، وارث میر پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے سربراہ بھی تھے۔ انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کے دوران پاکستان کے تمام بڑے اردو اخبارات کے لیےمضامین تحریر کئے جنہیں ان کی وفات کے بعد 6 کتابوں کی صورت میں شائع کیا گیا۔

ان کی مشہور کتابوں میں وارث میر کا فکری اثاثہ، ضمیر کے اسیر، حریت فکر کے مجاہد، فوج کی سیاست، کیا عورت آدھی ہے اور خوشامدی ادب اور سیاست شامل ہیں۔ پروفیسر وارث میر کی زیادہ تر تحریریں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا ء دورہی کی تخلیق ہیں

جب صحافت پابند سلاسل تھی اور ترقی پسندی اور حریت فکر کا علم بلند کرنے والوں کو ملک دشمن اور غدار قرار دیا جاتا تھا۔ وفات کے بعد 1988 میں وارث میر کو انسانی حقوق کا خصوصی ایوارڈ دیا گیا۔ 2012 میں انھیں بعد از مرگ، پاکستان کے اعلیٰ ترین سِول ایوارڈ ”ہلال امتیاز“ سے نوازا گیا۔

2013 میں بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے اُن کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں ”فرینڈز آف بنگلہ دیش ایوارڈ” سے نوازا۔ جون 2020 میں پنجاب اور سندھ کی اسمبلیوں نے وارث میر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے حق میں متفقہ قراردادیں منظور کیں اور ان کے خلاف دیا جانے والا غداری کا فتوی سختی سے رد کر دیا۔